بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اصل عمر سے کم عمرلکھوانے کاحکم


سوال

1۔سوال یہ ہے کہ میری ایک بیٹی ہے جس کا نام عائشہ  عمرہے،میں اس کی تاریخِ پیدائش دوسال کم کرناچاہتاہوں، 21۔11۔3 کوہوئی ہےاور میں 23۔11۔3  رکھنا چاہتاہوں ،تو کیا شرعاً اس کی اجازت ہے؟

2۔دوسری بات یہ ہے کہ پہلے یونین  کونسل میں اس کا نام  کچھ اور درج ہے،یونیل کونسل والے نے   کہاکہ جونام  پہلے درج کروایا ہےاس کو تبدیل کرلو،اور 23۔11۔3 کو دوبارہ عائشہ عمر لکھوادو، اس بارے میں رہنمائی  فرمادیجیے۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں سائل کا اپنی بیٹی کی سن پیدائش کا غلط لکھواکر اس کی اصل عمر کو کم لکھوانا چوں کہ جھوٹ اور دھوکا  دہی پر مشتمل ہے، اس لیےسائل کا اپنی بیٹی کی عمر کم لکھوانا شرعاً جائز نہیں  ہے۔ باقی نام تبدیل کرسکتے ہیں۔ 

چنانچہ حدیث شریف میں ہے: 

"حدثنا وكيع قال: سمعت الأعمش قال: حدثت عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب." 

(مسند الإمام أحمد بن حنبل، ج: 36، صفحہ: 504، رقم الحدیث: 22170، ط:  مؤسسة الرسالة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102429

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں