بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اصل مالک تک پہچانے کی نیت سے چور سے کچھ خریدا لیکن مالک نہیں مل سکا


سوال

میں نے کوئي  چیز کسی چور سے خریدی تھی، چور سے  یہ بھی پوچھا تھا که کہاں سے چرا کے لاۓ هو؟  چور نے بتایا کہ میں فلاں جگہ سے چرا کے لایا ہوں، یہ سوچ کر کے جس کسی کی ہوگی،  میں اس تک پہنچا دوں گا، کافی قیمتی چیز  ہے، لیکن 2سال کا عرصہ گزر گیا، ابھی تک مالک کا پتا  نہیں چل سکا،  کیا میں اس چیز کو استعمال کر سکتا ہوں، اگر شریعت کا جواب نہ میں ہے تو اب میرے  لیے اس چیز کا کیا شرعی حکم  ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ مستحقِ  زکاۃ ہیں تو  آپ کے  لیے مذکورہ  چیز  استعمال کرنے کی گنجائش ہے اور اگر آپ مستحقِ زکاۃ نہیں ہیں تو آپ اصل مالک کی طرف سے کسی مستحقِ زکاۃ کو یہ چیز صدقہ کردیں۔

"و للملتقط أَن ينْتَفع باللقطة بعد التَّعْرِيف لَو فَقِيراً، وَإِن غَنِياً تصدق بهَا وَلَو على أَبَوَيْهِ أَو وَلَده أَو زَوجته لَو فُقَرَاء، وَإِن كَانَت حقيرةً كالنوى وقشور الرُّمَّان والسنبل بعد الْحَصاد ينْتَفع بهَا بِدُونِ تَعْرِيف، وللمالك أَخذهَا، وَ لَايجب دفع اللّقطَة إِلَى مدعيها إلاّ بِبَيِّنَة، وَيحل إِن بَين علامتها من غير جبر."

(ملتقي الأبحر : ١/ ٥٢٩-٥٣١)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں