بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عصبات اور ذوی الفروض میں سے کوئی نہ ہو،صرف ایک بھانجا ہوتوترکہ بھانجے کو ملے گا


سوال

میری خالہ کا انتقال 2016 میں ہوا تھا،خالہ کے شوہر ،والدین،ایک بھائی اور ایک بہن (میری والدہ) کا انتقال خالہ سے پہلے ہواتھا ،اب میرے علاوہ مرحومہ کا کوئی وارث زندہ نہیں ہے،مرحومہ کی جائیداد پر کسی غیر شخص نے قبضہ کیا ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ خالہ کی جائیداد میں میرا کوئی حصہ بنتا ہے یا نہیں ؟اگر حصہ بنتا ہے تومجھے فتوی عنایت فرمائیں تاکہ میں قانونی چارہ جوئی کرسکوں۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کی خالہ کے ورثاء میں ایک بھانجے (سائل) کے علاوہ  ان كا کوئی بھائی ،بھتیجا ،چچا یا چچا زاد بھائی وغیرہ  میں سے   کوئی بھی  عصبہ وارث حیات نہیں ہے ،تو مرحومہ کا بھانجا (سائل) ہی مرحومہ کا شرعی وارث ہے،لہذا مرحومہ کی جائیداد سائل کو ملے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"باب توريث ذوي الأرحام (هو كل قريب ليس بذي سهم ولا عصبة) فهو قسم ثالث حينئذ (ولا يرث مع ذي سهم ولا عصبة سوى الزوجين) لعدم الرد عليهما (فيأخذ المنفرد جميع المال)بالقرابة"

(کتاب الفرائض ،باب توریث ذوی الارحام:ج6،ص:791،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں