بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

”الصلاة في رحالكم“ کا پس منظر


سوال

”الصلاة في رحالكم“  کا پس منظر کیا ہے؟ کیا موجودہ حالات میں ایسے اذان پڑھی جاسکتی ہے؟

جواب

               اس حدیث کا پس منظر   یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے نماز باجماعت کی اس قدر ترغیب و تاکید تھی کہ اس دور میں جماعت ترک کرنا نفاق کی علامت سمجھا جاتا تھا، اور آپ ﷺ نے بلاعذر جماعت ترک کرنے والوں کے گھر مع ان کے اہل وعیال و ساز و سامان جلانے کا ارادہ ظاہر فرمایا، نیز آپ ﷺ نے نابینا شخص کو بھی جماعت سے رخصت نہیں دی، یہی وجہ ہے کہ  بعض ائمہ کی رائے یہ ہے کہ جماعت سے نماز ادا کرنا فرض کا درجہ رکھتاہے، اور بلاعذر جماعت کے بغیر نماز ہی نہیں ہوتی، اب اگر رسول اللہ ﷺ کی طرف سے سخت سردی کی راتوں میں اندھیرے اور تیز بارش کے باوجود جماعت سے رکنے کی اجازت نہ دی جاتی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسجدِ نبوی میں نماز کے لیے ضرور حاضر ہوتے، خواہ انہیں کتنی ہی مشقت اٹھانی پڑتی، جب کہ رسول اللہ ﷺ تو  آسان اور نرم شریعت لے کر تشریف لائے ہیں، اور دین میں حرج اور تنگی بالکل بھی نہیں ہے، لہٰذا آپ ﷺ نے مؤذن سے صراحتاً اعلان کروادیا؛ تاکہ جو مسلمان اس عذر کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھنا چاہے، کہیں لوگ اسے منافق یا دین میں سستی کرنے والا نہ سمجھیں، نہ یہ کہ ان اعذار  کی وجہ سے مسجد میں بالکلیہ جماعت ختم کرنے کا اعلان تھا؛  لہٰذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانےکا موجودہ ایمانی و عملی انحطاط کے زمانے سے موازنہ کرنا نا انصافی ہوگا۔

مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ کریں:

کرونا وائرس (corona virus) کی وجہ سے نمازِ جمعہ چھوڑنے کا حکم اور اس حوالے سے شرعی اَحکام کی راہ نمائی

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں