بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عارضی طور پر ماہواری نہ آتی ہو تو مطلقہ کی عدت کتنی ہوگی؟


سوال

کسی لڑکی کو کسی عذر (بچہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے ، بچے کی عمر چار ماہ ہواور دودھ پیتا ہو)کی وجہ سے ماہواری نہیں آتی ، اور ڈاکٹر حضرات کا بھی یہ کہنا ہے کہ بچہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے ماہواری نہیں آتی ، تو ایسی صورت میں اس عورت کی عدت کتنی ہوگی؟مذکورہ لڑکی میری بیٹی ہے، جو ابھی مطلقہ ہوئی ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ عورت کی عدت تین ماہواریاں ہی مقرر ہیں، اس لیے کہ عارضی طور پر (دودھ پلانے یا کسی اور عذر کی وجہ سے )جس عورت کو ماہواری نہ آرہی ہو تو ایسی عورت آئسہ (حیض آنے سے مایوس عورت)شمار نہیں ہوتی ،اورنہ ہی ایسی عورت کو تین ماہ عدت گزارنے کی اجازت ہے۔

لہذا مذکورہ عورت کو جب تک تین ماہواریاں نہیں آجاتیں اس وقت تک مذکورہ مطلقہ عورت عدت میں رہے گی،اس دوران  کسی دوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی، تین ماہواریاں جب مکمل ہوجائیں تب مذکورہ عورت کی عدت مکمل ہوگی اور وہ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

" ( و ) العدة ( في ) حق ( من لم تحض ) حرة أو أم ولد ( لصغر ) بأن لم تبلغ تسعا ( أو كبر ) بأن بلغت سن الإياس ( أو بلغت بالسن ) وخرج بقوله ( ولم تحض ) الشابة الممتدة بالطهر بأن حاضت ثم امتد طهرها فتعتد بالحيض إلى أن تبلغ سن الأياس ، جوهرة وغيرها ، وما في شرح الوهبانية من انقضائها بتسعة أشهر غريب مخالف لجميع الروايات فلا يفتى به ."

(باب العدۃ، ج:۳،ص:۵۰۸،ط:سعید)

البحرالرائق میں ہے :

" ثم الأصح أن الحيض موقت إلى سن الإياس وأكثر المشايخ قدروه بستين سنة ومشايخ بخارى وخوارزم بخمس وخمسين فما رأت بعدها لا يكون حيضا في ظاهر المذهبوفي المجتبى والفتوى في زماننا أن يحكم بالإياس عند الخمسين ."

(باب الحیض ، ج:۱،ص:۲۰۱، ط:دارالمعرفۃ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں