بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ارویٰ‘‘ نام کا معنیٰ اور رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام اروی رکھ دیا ہے،بتائیے یہ کیسا نام ہے؟کیا تبدیل کر دینا چاہیے یا نہیں؟

جواب

"أَرْوىٰ" (Arwa)(ہمزہ پر زبر، راء پر جزم اور واو پر کھڑے زبر کے ساتھ)     کا معنیٰ ہے: خوب رو۔

’’ارویٰ‘‘ رسول اللہ  ﷺ  کی پھوپھی اور  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی والدہ کا اور کئی صحابیات رضی اللہ عنہن کا نام تھا، اس نسبت سے یہ اچھا نام ہے، رکھ سکتے ہیں، تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

زاد المعاد في هدي خير العباد (1 / 101):

"فِي أَعْمَامِهِ وَعَمَّاتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

فَمِنْهُمْ: أَسَدُ اللَّهِ وَأَسَدُ رَسُولِهِ سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، والعباس، وأبو طالب واسمه عبد مناف، وأبو لهب واسمه عبد العزى، والزبير، وعبد الكعبة، والمقوم، وضرار، وقثم، والمغيرة ولقبه حجل، والغيداق واسمه مصعب، وَقِيلَ: نوفل، وَزَادَ بَعْضُهُمُ: العوام، وَلَمْ يُسْلِمْ مِنْهُمْ إِلَّا حمزة، والعباس.                                        

وَأَمَّا عَمَّاتُهُ، فصفية أُمُّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، وعاتكة، وبرة، وأروى، وأميمة، وأم حكيم البيضاء. أَسْلَمَ مِنْهُنَّ صفية، وَاخْتُلِفَ فِي إِسْلَامِ عاتكة وأروى، وَصَحَّحَ بَعْضُهُمْ إِسْلَامَ أروى".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں