بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آرٹی فیشل (مصنوعی دھات)انگوٹھی کاحکم


سوال

مصنوعی دھات کی بنی ہوئ انگوٹھی پہننے کے بارے میں علماء کیا فرماتے ہیں؟ اس کے پہننے سے کیوں منع کیا گیا ہے؟ اور جو لوگ سونے چاندی پہننے کی استطاعت نہیں رکھتے یا آج کل کے حالات کی وجہ سے نہیں پہنا جا سکتا تو کیا وہ لوگ استعمال کر سکتے ہیں؟سننے میں آیا ہے کہ مصنوعی انگوٹھی کو سیدھے ہاتھ میں پہن سکتے ہیں الٹے ہاتھ میں نہیں؟ کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

سونے اور چاندی کی علاوہ لوہے کی انگوٹھی کو جہنمیوں کے لباس سے تشبیہ دی گئ ہے اس وجہ سے فقہاء اس کا استعمال مکروہ تحریمی فرماتے ہیں۔
نیز مذکورہ حکم کا مدار غربت اور مالداری پر اور نہ ہی حالات پر مبنی ہے، چنانچہ مالدار ہو یا تنگ دست، حالات پر امن ہوں یا خراب، بہر صورت ایسی انگوٹھی کا استعمال مکروہ تحریمی ہے، چاہے سیدھے ہاتھ میں پہنی جائے یا الٹے ہاتھ میں۔


فتوی نمبر : 143101200665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں