بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آڑتی (دالال )کا مقررہ کمیشن کے علاوہ خریدار سے کمنشن لینے کا حکم


سوال

میں ایک میڈیکل اسٹور میں کام کرتا ہوں مجھے ۱۰۰ روپے  ملتے ہیں روزانہ ، اب میں ہر پرچی پر اپنے  کمیشن کے طورپر  ۵ روپے رکھ  لیتا ہوں ، پیسے اور دوائی کی طرف اشارہ کر کے بتاتا ہوں کہ اتنے ہوئے توکیا یہ جائز ہے ؟مالک کو اس بات کا پتہ نہیں ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل مذکورہ میڈیکل اسٹور میں میڈیکل اسٹور کے مالک کی طرف سے دوائیوں کے فروخت کرنے پر مامور ہے اور سائل کے لیے اس کام کے عوض روزانہ کی بنیاد پر مثلاً /100 روپے اجرت مقرر ہے تواس صورت میں سائل کا اپنی طے شدہ اجرت کے علاوہ کمیشن نام پر کوئی رقم   گاہک سے وصول کرنا شرعاً ناجائزہے ۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"(هي بيع منفعة معلومة بأجر معلوم)....هذا في الشرع وفي اللغة الإجارة....اسم للأجرة وهي ما أعطي من كراء الأجير وقد أجره إذا أعطاه أجرته."

(كتاب الاجارة،ج:5،ص:105،ط:دارالكتاب الاسلامي)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

" (و الثاني) و هو الأجير (الخاص) و يسمى أجير وحد (و هو من يعمل لواحد عملًا مؤقتًا بالتخصيص و يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة و إن لم يعمل كمن استؤجر شهرًا للخدمة أو) شهرًا ... و تحقيقه في الدرر و ليس للخاص أن يعمل لغيره، و لو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل، فتاوى النوازل."

(کتاب الإجارۃ، باب ضمان الأجير، مبحث الأجير الخاص، ج:6،ص:69-70 ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں