بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آٹھ سال سے شوہر سے علیحدہ رہنے والی شادی شدہ خاتون کا بغیر طلاق کے نکاح کرنے کا حکم


سوال

شادی  شدہ غیر مطلقہ عورت جو ۸/۹ سال سے شوہر سے الگ رہتی ہے،  اس عورت کا  بغیر طلاق کے شادی کرنا کیسا ہے؟

جواب

میاں بیوی کے  علیحدہ رہنے سے، خواہ وہ طویل عرصہ ہی کیوں نہ ہو ، دونوں کا نکاح ختم نہیں ہوتا، بلکہ نکاح کے ختم ہونے کے لیے شوہر کی طرف سے طلاق، یا باہمی رضامندی سے خلع، یا نکاح فسخ ہونے کے اسباب کی موجودگی میں فسخِ نکاح کا پایا جانا ضروری ہے؛   لہذا صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ عورت   جو آٹھ، نو سال سے اپنے  شوہر سے علیحدہ رہی ہے اس پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے اور اس کا نکاح اپنے شوہر کے ساتھ بدستور باقی ہے اور عورت کے لیے پہلے نکاح کی موجودگی میں دوسرا نکاح کرنا ناجائز اور حرام ہے،  لہٰذا مذکورہ شادی شدہ عورت اگر اپنے  شوہر سے طلاق یا خلع  لیے بغیر کسی دوسرے مرد سے نکاح کر  لے تب بھی وہ نکاح منعقد نہیں ہوگا  اور اس دوسرے شخص سے ازدواجی تعلقات رکھنا زنا کاری کے زمرے میں آئے گا۔

حاشية ابن عابدين - (3 / 132):

’’ وسيأتي في باب العدة: أنه لا عدة في نكاح باطل، وذكر في البحر هناك عن المجتبى: أن كل نكاح اختلف العلماء في جوازه كالنكاح بلا شهود فالدخول فيه موجب للعدة، أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لايوجب العدة إن علم أنها للغير؛ لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلاً.  قال: فعلى هذا يفرق بين فاسده وباطله في العدة، ولهذا يجب الحد مع العلم بالحرمة؛ لأنه زنى، كما في القنية وغيرها اهـ ‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں