نماز کے ہر ہر رکن کا کتنا کتنا ثواب ملتا ہے؟ مثال کے طور پر تکبیر تحریمہ کا کتنا ثواب ہے ؟ثناء کا کتنا ثواب ہے ؟غر ض ہرہر رکن کا ؟
واضح رہے کہ ہر مسلمان پر دن ورات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے،اور یہ اللہ تعالی کا بندوں پر حق ہے، یہ اللہ کا حکم ہے ،رہے فضائل تو یہ مسلمانوں کو فرض کی ادائیگی کی طرف راغب کرنے کے لیے وارد ہوئے ہیں ، جس قدر نماز میں خشوع وخضوع اور اخلاص ہوگا اسی قدر اجر وثواب میں اضافہ ہوگا اور اللہ تعالی بلا حساب اسے اجر دیں گے۔
نماز کی مجموعی حیثیت کے اعتبار سے فضائل معلوم کرنے کے لیے شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ کا رسالہ "فضائل نماز" کا مطالعہ کریں۔
ذیل میں نماز کے انفرادی اعمال واذکار کے فضائل ذکر کیے جاتے ہیں:
1۔ تکبیر تحریمہ کی فضیلت:
عن صالح بن حيان قال: سمعت أبا وائل يقول: أعطاني عمر أربع أعطية بيده، وقال: «التكبير خير من الدنيا وما فيها»
(مصنف ابن ابی شیبۃ،باب فی ثواب التکبیر ماھو؟ج۶،ص۱۱۰،ط:مکتبۃ الرشد۔الریاض)
"ترجمہ:حضرتصالح بن حیان سے روایت ہےوہ فرماتے ہیں کہ: میں نے ابو وائل کو یہ فرماتے ہوئے سنا: عمر (رضی اللہ عنہ)نے مجھے اپنے ہاتھ سے چار تحفے دیئے ، اورفرمایا: "تکبیر(تحریمہ) دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے۔“
2۔ثناء کی فضیلت:
"عن عبد الله قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن أحب الكلام إلى الله أن يقول العبد سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك وإن أبغض الكلام إلى الله أن يقول الرجل للرجل اتق الله فيقول عليك نفسك"
(عمل الیوم واللیلۃ للنسائی،باب ذكر ما اصطفى الله جل ثناوه من الكلام ،ص۴۸۸،ط:مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب کلام یہ ہے کہ بندہ کہے: اے اللہ! تو پاک ہے اپنی تعریف کے ساتھ، تیرا نام بابرکت ہے، تیرا مرتبہ بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسندیدہ کلام یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے کہے: اللہ سے ڈر جا، اور وہ آگے سے جواب دے تو اپنی فکر کر۔“
3۔سورۃ الفاتحہ کی فضیلت:
عن ابن عباس، قال: بينما جبريل قاعد عند النبي صلى الله عليه وسلم، سمع نقيضا من فوقه، فرفع رأسه، فقال: " هذا باب من السماء فتح اليوم لم يفتح قط إلا اليوم، فنزل منه ملك، فقال: هذا ملك نزل إلى الأرض لم ينزل قط إلا اليوم، فسلم، وقال: أبشر بنورين أوتيتهما لم يؤتهما نبي قبلك: فاتحة الكتاب، وخواتيم سورة البقرة، لن تقرأ بحرف منهما إلا أعطيته "
(صحیح مسلم،باب فضل الفاتحة، وخواتيم سورة البقرة، والحث على قراءة الآيتين من آخر البقرة،ج۱،ص۵۵۴،ط:دار احیاء التراث العربی۔بیروت)
ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اس دوران کے جبرائیل علیہ السلام نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے اوپر سے دروازہ کھلنے کی آواز سنی چنانچہ انہوں نے اپنا سر اٹھایا تو ((جبرائیل علیہ السلام ) نے کہا کہ یہ آسمان کا ایک دروازہ ہےجو آج کھولا گیا ہےاور آج تک کبھی نہیں کھولا گیا تھا،پھر اس میں سے ایک فرشتہ اترا تو (جبرائیل علیہ السلام )نے کہا کہ یہ فرشتہ ہے جو زمین پر اترا ہے،آج تک کبھی نہیں اترا تھا،چنانچہ اس فرشتہ نے سلام کیا اور کہا آپ کو دو نوروں کی خوشخبری ہو جو آپ کو دیے گئے اور آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے سورۃالفاتحہ اور سورۃ البقرہ کی آخری آیات،آپ ان دونوں میں سے ایک حرف بھی پڑھیں گےتو آپ کو وہ (نور)دیا جائے گا۔
4۔آمین کہنے کی فضیلت:
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قال أحدكم في الصلاة: آمين. والملائكة في السماء: آمين. فوافق إحداهما الأخرى. غفر له ما تقدم من ذنبه "
(صحیح مسلم، باب التسميع، والتحميد، والتأمين، ج۱،ص۳۰۷،ط:دار احیاء الکتب العربیۃ)
ترجمہ:حضرتابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی تم میں سے «آمين» کہے اور فرشتوں نے بھی اسی وقت آسمان پر «آمين» کہا۔ اس طرح ایک کی «آمين» دوسرے کے «آمين» کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
5۔لمبا قیام کرنے کی فضیلت:
عن أبي هريرة رضي اللَّه عنه قال: قال رسول اللَّه -صلى اللَّه عليه وسلم-: "طول القُنوت في الصلاة يخفّف سَكَرات الموت"
(زھر الفردوس،ج۵،ص۶۰۲،ط:جمعیۃ دار البر۔دبئ)
ترجمہ:حضرتابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں لمبا قیام کرنا موت کی تکالیف کو کم کردیتا ہے
6۔رکوع ،قومہ اور سجدہ سے متعلق فضائل:
۱۔عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أحسن الرجل الصلاة فأتم ركوعها وسجودها قالت الصلاة: حفظك الله كما حفظتني، فترفع، وإذا أساء الصلاة فلم يتم ركوعها وسجودها قالت الصلاة: ضيعك الله كما ضيعتني، فتلف كما يلف الثوب الخلق، فيضرب بها وجهه»
(مسند ابی داؤد الطیالسی،ج۱،ص۴۷۹،ط:دار ھجر۔مصر)
ترجمہ:حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا:جب آدمی اچھی طرح نماز پڑھتا ہے اس کے رکوع اور سجدے کو مکمل ادا کرتا ہے،تو نماز(نمازی کو دعا دیتی ہے)کہتی ہے:اللہ تعالیٰ شانہ تیری بھی ایسی ہی حفاظت کرے جیسی تونے میری حفاظت کی،پس وہ نماز (آسمان کی جانب)اوپر اٹھالی جاتی ہے،اور اور جب کوئی شخص نماز کو بری طرح سے پڑھتا ہے،اس کے رکوع سجدے کو بھی مکمل ادا نہیں کرتا،تو نماز(نمازی کو بد دعا دیتی ہے)کہتی ہے:اللہ تعالیٰ تجھے بھی ایسا ہی برباد کرے جیسا تو نے مجھے ضائع کیا،اس کے بعد وہ نماز پرانے کپڑے کی طرح سے لپیٹ کر نمازی کے منھ پر ماردی جاتی ہے“۔
۲۔عن معدان بن طلحة قال:"لقيت ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: أخبرني بعمل أعمله يدخلني الله به الجنة فسكت ثم سألته فسكت ثم سألته الثالثة فقال: سألت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «عليك بكثرة السجود لله فإنك لا تسجد لله سجدة إلا رفعك الله بها درجة وحط عنك بها خطيئة» . قال معدان: ثم لقيت أبا الدرداء فسألته فقال لي مثل ما قال لي ثوبان." رواه مسلم
(مشکاۃ المصابیح،باب السجود وفضله،الفصل الأول،ج۱،ص۲۸۱،ط:المکتب الاسلامی۔بیروت)
ترجمہ:حضرت معدان بن ابی طلحہ الیعمری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نےحضور ﷺکے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا قات کی اور میں نے عرض کیا کہ مجھے ایسا کام بتلائیے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل کردیں ۔ یہ سن کر حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ خاموش رہے پھر میں نے ان سے پوچھا تو وہ خاموش رہے۔ پھر تیسری بار پوچھا تو انہوں نے عرض کیا کہ میں نے بھی یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :'' تو سجدے بہت کثرت سے کیا کر، اس لیے کہ ہر ایک سجدہ سے اللہ تعالیٰ تیرا ایک درجہ بلند کرے گا اور تیرا ایک گناہ معاف کرے گا۔'' معدان نے کہا کہ پھر میں حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے بھی یہ پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی جواب دیا جیسا حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا تھا۔
۳۔عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء»"رواه مسلم
(مشکاۃ المصابیح،باب السجود وفضله،الفصل الاول،ج۱،ص۲۸۱،ط:المكتب الاسلامي،بيروت)
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بندہ اپنے رب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے، اس لیے سجدہ میں کثرت سے دعا مانگا کرو۔''
۴۔عن رفاعة بن رافع قال:" كنا يوما نصلي وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رفع رأسه من الركعة قال: «سمع الله لمن حمده»، قال رجل وراءه: ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من المتكلم آنفا؟» فقال الرجل: أنا يا رسول الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لقد رأيت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها أيهم يكتبها أولا»"
(سنن النسائی،باب ما یقول المأموم،ج۲،ص۱۹۶،ط:مکتب المطبوعات الاسلامیۃ۔حلب)
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو «سمع اللہ لمن حمده» کہا، تو آپ کے پیچھے ایک شخص نے «ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» ”اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں جو پاکیزہ و بابرکت ہیں“ کہا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ابھی ابھی (نماز میں) کون بول رہا تھا؟ ”تو اس شخص نے عرض کیا: میں تھا اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا ان میں سے ہر ایک سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسے کون پہلے لکھے“۔
۵۔عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه "
(مشكاة المصابيح،باب الركوع،الفصل الاول،ج1،ص276،ط:المكتب الاسلامي،بيروت)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام ”سمع اللہ لمن حمدہ“ کہے تو تم کہو: ”اللھم ربنا لک الحمد“ کیونکہ جس کا یہ قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو گیا تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔ “
۶۔عن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ركع أحدكم فقال في ركوعه: سبحان ربي العظيم ثلاث مرات فقد تم ركوعه وذلك أدناه وإذا سجد فقال في سجوده سبحان ربي الأعلى ثلاث مرات فقد تم سجوده وذلك أدناه "
(مشكاة المصابيح،باب الركوع،الفصل الثاني،ج1،ص277،ط:المكتب الاسلامي،بيروت)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص رکوع کرے تو اپنے رکوع میں تین بار «سبحان ربي العظيم» کہے، جب اس نے ایسا کر لیا تو اس کا رکوع مکمل ہو گیا، اور جب کوئی شخص سجدہ کرے تو اپنے سجدہ میں تین بار «سبحان ربي الأعلى» کہے، جب اس نے ایسا کر لیا تو اس کا سجدہ مکمل ہو گیا، اور یہ کم سے کم تعداد ہے
7۔تشہد کی فضیلت:
عن عبد الله، قال: كنا نقول في الصلاة خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم: السلام على الله السلام على فلان. فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم: " إن الله هو السلام، فإذا قعد أحدكم في الصلاة فليقل: التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، فإذا قالها أصابت كل عبد لله صالح في السماء والأرض، أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، ثم يتخير من المسألة ما شاء "
(صحیح مسلم،باب التشہد فی الصلاۃ،ج۱،ص۳۰۱،ط:دار احیاء التراث۔بیروت)
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں:ہم حضورﷺکے پیچھے نماز یہ پڑھا کرتے تھے"السلام على الله السلام على فلان"(اللہ پر سلام ہو،فلاں پر سلام ہو)توایک دن حضورﷺ نے ہم سے ارشاد فرمایا:اللہ تعالی (تو خود) سلام ہے،لہذا جب تم میں سے کوئی نماز کے قعدہ میں بیٹھےتو یہ کہے"التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين"(سب تعریفیں اور بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں،اے نبی آپ پر سلام اور اللہ کی برکتیں ہوں،ہم پر بھی سلام اور اللہ کے سب نیک بندوں پر سلام)جوشخص ان کلمات کو کہتا ہے تو اس کی برکت زمین اور آسمان کے ہر نیک بندے کو پہنچتی ہے۔میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ﷺ)اس کے بندے اور رسول ہیں،اس کے بعد بندہ کو جو دعا اچھی لگے اسے اختیار کرے۔
8۔درود شریف کی فضیلت:
عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى علي صلاة واحدة صلى الله عليه عشر صلوات وحطت عنه عشر خطيئات ورفعت له عشر درجات» . رواه النسائي
(مشكاة المصابيح،باب الصلاة علي النبيﷺ،الفصل الاول،ج1،ص277،ط:المكتب الاسلامي،بيروت)
ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا، تو اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائیں گے، اور اس کے دس گناہ معاف اور دس درجے بلند کر دیئے جائیں گے“۔
9۔سلام کی فضیلت:
لم تحسدنا اليهود بشيء ما حسدونا بثلاث: التسليم، والتأمين، و اللهم ربنا ولك الحمد. "
(صحیح الجامع الصغیروزیادتہ،ج۲،ص۹۲۲،ط:المکتب الاسلامی)
ترجمہ:یہود ہم سے کسی چیز کی وجہ سے اتنا حسد نہیں کرتے جتنا حسد وہ ان تین چیزوں کی وجہ سے(کثرت ثواب کی وجہ سے) کرتے ہیں ۱۔سلام کہنا،۲۔آمین کہنا،۳۔اور ا للھم ربناو لک الحمدکہنا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144302200018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن