بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عارب نام رکھنا


سوال

میں اپنے بیٹے کا نام "عارب" رکھنا چاہتی ہوں، کیا یہ نام اسلامی اعتبار سے درست ہے؟

جواب

"عارب" کے معنی زیادہ پانی  یا صاف پانی ہونا،  یا جزیرہ عرب کا باشندہ  کے ہیں، یہ نام رکھ سکتے ہیں، تاہم انبیاء علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسماء میں سے کوئی نام یا عمدہ معنی کا کوئی اور  نام رکھنا زیادہ بہتر ہوگا۔

عارب : (معجم الرائد) :

1-« نهر عارب » : غامر ، كثير الماء.

تاج العروسمیں ہے:

(و) عَرِب (النهرُ: غَمَر فَهُوَ عَارِبٌ وعَارِبَةٌ و) عَرِبت (البِئرُ: كَثُر مَاؤُهَا فَهِي عَرِبَةٌ) كفَرِحَة. (3 / 343)

أدب الخواص في المختار من بلاغات قبائل العرب وأخبارها وأنسابها للحسين بن علي بن الحسينمیں ہے:

والثاني: أن العربي منسوب إلى العرب، والعرب جمع عارب، كالغيب جمع غائب، والعارب الذي أتى عربة وهي جزيرة العرب، كما يقال: جلس فهو جالس إذا أتى جلساً، وهي نجد، وغار فهو غائر إذا أتى الغور.

والعرب أيضاً جمع عارب كحايل وحول، وغائط وغوط، إلا أنه لا ينسب إلى العرب، لا يقال في كلامهم عربي، وكان العرب ورد مطابقة للعجم، كما أن العرب بازاء العجم، وكما يقال خُشْبٌ وخَشَبُ.

(فصل في ذكر اشتقاق " العرب "، ص:88، ط: دار اليمامة للبحث والترجمة والنشر، الرياض)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200773

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں