بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ارحم توصیف نام رکھنے کا حکم


سوال

میں اپنے بیٹے كا نام "ارحم توصیف"  رکھنا چاہتا ہوں،  کیا یہ نام ٹھیک ہے؟

جواب

’’اَرحَم‘‘ کا معنی ہے: زیادہ رحم دل،" تَوصِیف" کا معنی ہے: خوبی بیان کرنا۔

" ارحم توصیف" نام رکھنا درست ہے،  حدیث شریف میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ’’ارحم امتی‘‘ یعنی امت کا سب سے زیادہ رحیم شخص کہا گیا ہے،  اور ایک اور حدیث میں ہے حضرت انسں بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے  آپ ﷺ سے زیادہ کسی اور کو اپنے اہل وعیال پر رحم کرنے والا نہیں دیکھا، یہاں آپ ﷺ کے لیے بھی ’’ارحم‘‘ کا لفظ استعمال کیا  گیاہے،  اس لیے ’’ ارحم‘‘ نام رکھنا جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

اگر کسی کو یہ شبہ ہو کہ "ارحم" نام رکھنا اس لیے مناسب نہیں؛ کیوں کہ "اَرحم" زیادہ رحم کرنے والے کو کہتے ہیں، اور وہ ذات اللہ رب العزت کی ہے، تو یہ شبہ درست نہیں ہے ؛ اس لیے کہ "ارحم" اسم تفضیل کا صیغہ ہے اور یہ  مشترکہ اسماء میں سے ہے، اور اللہ کے علاوہ اور مخلوق کے لیے بھی اس کا  استعمال کیا گیا ہے، نیز عام طور پر اللہ کے لیے یہ لفظ جب استعمال ہوتا ہے تو  "ارحم الراحمین"  استعمال ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہو مندرجہ ذیل آیتوں میں:

{وَأَيُّوْبَ إِذْ نَادٰى رَبَّه ٓأَنِّيْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِيْنَ} [الأنبياء: 83]

{لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ} [يوسف: 92] 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں