بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ارحم نام رکھنا درست ہے


سوال

میں نے بیٹے کا نام محمدارحم رکھنا ہے کیا یہ نام رکھ لوں ؟

جواب

’’ارحم‘‘ کا معنی ہے: زیادہ رحم دل، ایک حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ’’ارحم امتی‘‘ یعنی امت کا سب سے زیادہ رحیم شخص کہا گیا ہے،  اور ایک اور حدیث میں ہے حضرت انسں بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے  آپ ﷺ سے زیادہ کسی اور کو اپنے اہل وعیال پر رحم کرنے والا نہیں دیکھا، یہاں آپ ﷺ کے لیے بھی ’’ارحم‘‘ کا لفظ استعمال کیا  گیاہے،  اس لیے ’’ ارحم‘‘ نام رکھنا جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

سنن الترمذي ت شاكر (5/ 664):

"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أرحم أمتي بأمتي أبو بكر".

صحيح مسلم (4/ 1808):

"عن أنس بن مالك، قال: ما رأيت أحداً كان أرحم بالعيال من رسول الله صلى الله عليه وسلم".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 417):

"وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى.

(قوله: وجاز التسمية بعلي إلخ) الذي في التتارخانية عن السراجية: التسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة إلخ، ومثله في المنح عنها وظاهره الجواز ولو معرفاً بأل". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200799

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں