کیا میں بیٹے کا نام "ارحم" رکھ سکتی ہوں؟
’’اَرْحَم‘‘ کا معنی ہے: زیادہ رحم دل، ایک حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ’’أرحم أمّتي‘‘ یعنی امت کا سب سے زیادہ رحیم شخص کہا گیا ہے، اور ایک اور حدیث میں ہے حضرت انسں بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے زیادہ کسی اور کو اپنے اہل وعیال پر رحم کرنے والا نہیں دیکھا، یہاں آپ ﷺ کے لیے بھی ’’ارحم‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیاہے، اس لیے ’’ اَرْحَم‘‘ نام رکھنا جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔
سنن الترمذي ت شاكر (5/ 664):
’’عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أرحم أمتي بأمتي أبو بكر‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200041
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن