بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ارحم اور ہشام نام رکھنا درست ہے


سوال

محمد ارحم بن عباس اور محمد ہشام بن عباس بیٹوں کے نام رکھنا درست ہے؟

جواب

"أرحم" کا معنی ہے زیادہ رحم کرنے والا ، حدیث شریف میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ کی صفت ارحم ذکر کی گئی ہے "أرحم أمتي بأمتي أبو بكر " ،اسی طرح " ہشام" بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے ہے ۔

لہٰذا ان کے شروع میں تبرک کے لیے" محمد "اور آخر میں کنیت کے طور پر "ابن عباس "لگا کر "محمد  ارحم بن عباس" اور "محمد ہشام بن عباس"  نام رکھنا درست ہے۔

الإصابة في تمييز الصحابة :
"هشام بن حبيش بن خالد المخزوميّ. قال ابن حبّان: له صحبة. وقال البخاريّ: سمع عمر. وأخرج يحيى بن يونس الشيرازيّ، من طريق حرام بن هشام بن حبيش، قال: سمعت أبي يذكر أنّ رسول اللَّه صلّى اللَّه عليه وآله وسلّم رأى سحابا بالبادية، فقال: هذا مما يستهل بنصر بني كعب. وقد صحّ أن أباه قتل يوم الفتح. وقد تقدّم لهذا الحديث طريق في ترجمة أسيد بن أبي إياس".

( الإصابة في تمييز الصحابة : القسم الأول، الهاء بعدها الشين ذكر من اسمه هشام،6/ 421 ط: دار الكتب العلمية بيروت)

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں