بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اڑھائی تولہ سونا پر زکوۃ لازم نہیں


سوال

میرے پاس تقریباً اڑھائی تولہ سونا ہے ، چاندی یا غیر ضروری سامان کچھ نہیں ، البتہ میں سرکاری ٹیچر ہوں  ، ہر ماہ میری تنخواہ آتی ہے  اور گھر کی ضروریات میں صرف ہو جاتی ہے ، مستقل جمع پونجی کچھ نہیں ہے ،  قرض کی صورت حال یہ ہے کہ جتنا میں نے کسی سے لینا ہوتا ہے تو اتنا کسی اور کو دینا بھی ہوتا ہے  یعنی معاملہ برابر سرابر رہتا ہے ۔میں چوں کہ ملازم ہوں ؛ اس لیے میرا  جی پی فنڈ ہے ، لیکن وہ ابھی تک حکومت کے پاس ہے ، ریٹائر منٹ پر مجھے  ملے گا۔

سوال یہ ہے کہ میرے اوپر زکوۃ لازم ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  سائل کے پاس  نہ تو نصاب کے برابرسوناہے اور نہ ہی اس کے پاس  چاندی ، نقدی  یا غیر ضروری سامان ہے   جو تنہایادیگراموالِ زکوۃ کے ساتھ مل کر چاندی کے نصاب کو پہنچ جائےاور  سائل کی ماہانہ تنخواہ بھی گھر کی ضروریات میں صرف ہوجاتی ہے  اور جی پی فنڈ  ابھی تک سائل کی ملکیت نہیں ؛ لہذا  مذکورہ اڑھائی تولہ  سونا کی وجہ سے  سائل پر زکوۃ لازم نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

 (وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيف ما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض، إما صريحا ولا بد من مقارنتها لعقد التجارة كما سيجيء، أو دلالة بأن يشتري عينا بعرض التجارة أو يؤاجر داره التي للتجارة بعرض فتصير للتجارة بلا نية صريحا

(كتاب الزكوة :2/267 ، ط : سعید)

وفیہ ایضاً:

(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام)۔۔۔۔۔۔۔ (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) سواء كان لله كزكاة وخراج أو للعبد

(كتاب الزكوة :2/261 ، ط : سعید)

«الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» میں ہے:

"(وأما شروط وجوبها۔۔۔۔۔(ومنها كون المال نصابا) فلا تجب في أقل منه  ۔ ۔۔۔۔ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد وأما إذا وجد الملك دون اليد كالصداق قبل القبض أو وجد اليد دون الملك كملك المكاتب والمديون لا تجب فيه الزكاة۔"

‌‌(كتاب الزكاة ، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها : 1 /  171 ، 172 ، ط : المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں