"ارحاء نور" نام رکھنا کیسا ہے ؟ (الف کے زبر کے ساتھ)
"ارحا نور" میں چوں کہ "اَرحا" (الف کے زبر کے ساتھ) عربی میں جمع کے طور پر مستعمل ہے ،اس کی واحد " رَحیٰ" ہے، جس کے معنی چکی اور داڑھ کے ہیں، نیز اس کے اندر کسی چیز کو گھمانے کا معنی بھی ہے، نام رکھنے کے لیے یہ لفظ مناسب نہیں، بہتر ہے کہ صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیں۔
المغرب فی ترتیب المعرب میں ہے:
"(الرحى) مؤنث تثنيتها رحيان والجمع أرحاء وأرح وأنكر أبو حاتم الأرحية وقوله خلا الرحى أي وضع الرحى ويستعار الأرحاء للأضراس وهي اثنا عشر".
(المغرب في ترتيب المعرب، ص:186، ط: دار الكتاب العربي)
المعجم الوسیط میں ہے:
"(الرحا والرحى) الأداة التي يطحن بها وهي حجران مستديران يوضع أحدهما على الآخر ويدار الأعلى على قطب (ج) أرح وأرحاء ورحي وأرحية والصدر ومن الظفر ما حوله والضرس (ج) أرحاء ورحى الحرب حومتها ويقال دارت رحى الحرب نشبت ودارت عليه".
(المعجم الوسيط، ج:1 / ص:335، ط: دار الدعوة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101840
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن