بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ارفاہ نام رکھنا


سوال

’’ارفاہ‘‘ نام رکھنا کیسا ہے ؟

جواب

’’إرفاہ‘‘ہمزہ کے زیر کے ساتھ باب إفعال کا مصدر ہے ،جس کے معنی عربی لغت میں  کھانے اور لباس میں فراخی اور آسودگی حاصل ہونا،اور مطمئن وفارغ  البال ہونا ہے ،لہذا معنی کے اعتبار سے مذکورہ نام رکھنا درست ہے ،باقی  نام رکھنے کے بارے میں پسندیدہ یہ کہ  انبیا ءعلیھم السلام ،حضرات صحابہ رضوان اللہ علیھم أجمعین اور اللہ کے نیک بندوں کے ناموں پراپنے نام  رکھے جائیں ۔

المعجم الوسیط میں ہے :

"(أرفه) رفه يقال أرفه فلان توسع في المطعم والمشرب والملبس واستجم واستراح ويقال أرفه عندي أقم واسترح واستجم ورجل شعره وادهن كل يوم وفلانا جعله في رفاهة."

(باب الراء،ج:1،ص:363،ط:دار الفكر ببيروت)

القاموس الوحید میں ہے :

’’أرفہ :رفۃ :کہتے ہیں ارفہ فلان:

1)پوشش وخوردو نوش میں فراخی وآسودگی حاصل ہے ،

2) مطمئن وفارغ البال ہونا ۔

کہتے ہیں :أرفہ عندی : میرے پاس ٹھیرواور آرام کرو۔‘‘

(باب الراء،ص:535،ط:ادارہ اسلامیات)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"‌والتسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة لأنه من الأسماء المشتركة ويراد في حق العباد غير ما يراد في حق الله تعالى كذا في السراجية.

وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراہیة،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج:5،ص:362،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100902

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں