میں نے اپنی بیٹی کا نام "عریشہ" رکھا ہے، ایک مفتی صاحب سے اس کے معنی پو چھے تھے انہوں نے سا ئبان بتایا تھا، کیا صحیح ہے یا تبدیل کر دیں؟ یاد رہے کہ اب بچی بڑی ہو گئی ہے!
اس کا درست تلفظ ''عریشہ''ہے جس کے معنی ''کجاوے'' یعنی اونٹ پر رکھنے کی پالکی کے آتے ہیں۔
'' عَرِيشَة : (معجم الغني) جمع: عَرَائِشُ. -حَمَلُوهَا وَسَطَ العَرِيشَةِ : الْهَوْدَج''.
اس کے حروف اصلیہ '' ع ر ش'' ہیں، اسی سے ''عرش'' بھی ہے، جس کے مختلف نسبتوں کے لحاظ سے معانی بدلتے رہتے ہیں۔ بہرحال مذکورہ نام کے بعض معانی نام رکھنے کے لیے مناسب اور بعض مناسب نہیں ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ یہ نام نہ رکھا جائے، صحابیات رضی اللہ عنہن یا امت کی گزری ہوئی نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا اچھا بامعنی عربی نام رکھا جائے۔
نام تبدیل کرنے میں زیادہ حرج ہو تو صحیح معنی کی نسبت سے یہ نام بر قرار رکھنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201276
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن