بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عربی میں دعا کرنا افضل اور قبولیت کے زیادہ لائق ہے


سوال

کیا قرآنی دعائیں یا مسنون دعائیں جن کی عربی یاد  نہ رہتی ہو  وہ اگر اردو  میں  مانگی  جائیں تو مؤثر  ہوں   گی؟

جواب

عربی میں دعا کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ کسی بھی زبان میں دعا کی جا سکتی ہے ،البتہ قرآنی اور مسنون دعاؤں کی جو برکات ہیں وہ حاصل نہیں ہوں گی۔   عربی میں دعا کرنا افضل اور قبولیت کے زیادہ لائق ہے اس لیے کہ عربی زبان اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب زبان ہے۔ خاص طور پر دعا کے وہ مسنون الفاظ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ السلام سے منقول ہیں ان الفاظ کے ساتھ دعا کرنا افضل ہے؛  لہٰذا عربی میں منقول مسنون دعائیں بھی یاد کرنی چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والله تعالى لايحب غير العربية، و لهذا كان الدعاء بالعربية أقرب إلى الإجابة فلايقع غيرها من الألسن في الرضا و المحبة لها موقع كلام العرب."

(شامی ص :521، ج :1)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200497

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں