بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آڑھتی کا مال فروخت کرنے کےلیے دوکان دار سے باردانے کمیشن پر لینا


سوال

سبزی منڈی میں یہ طریقہ کار عمومی چل رہا ہے کہ زمین دارکا مال جب منڈی میں آتا ہےتو زمین دار کا مال منڈی میں آڑھتی یعنی کمیشن ایجنٹ فروخت کرتا ہے ،اور باردانہ (یعنی تھیلے،بوری)کی ضرورت بھی وہی پوری کرتا ہے،آڑھتی یہ باردانہ وغیرہ خوداپنے توسط سےباردانہ کی دوکان سے اٹھاتا ہے اور اس کی قیمت بعد میں جب زمین دار کا مال آتا ہے  توآہستہ آہستہ ادا کردیتا ہے، آڑھتی جب باردانہ کےلیے دکان دار کو آرڈر دیتا ہےتو اس میں اپنا کمیشن بھی رکھتا ہے اور اسی حساب سے زمین دار کو دیتا ہے،سوال یہ ہے کہ کیااس طرح کسی دوکان دار سے آرڈر دےکر کمیشن لینا کیسا ہے؟اگر یہ صورت ناجائز ہے تو  کوئی متبادل صورت شرعی لحاظ سے کیا ہوسکتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں آڑھتی کا دوکان دار سے اس طرح باردانوں کا معاملہ کرنا جائز ہے،بشرط یہ کہ اجرت( کمیشن) متعین ہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به ‌وإن ‌كان ‌في ‌الأصل ‌فاسدا ‌لكثرة ‌التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."

(كتاب الإجارة، ‌‌باب الإجارة الفاسدة، مطلب في استئجار الماء مع القناة واستئجار الآجام والحياض للسمك، ج:6، ص:63، ط: سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وفي الواقعات للناطفي إذا قال لرجل بع هذا المتاع ولك درهم أو قال اشتر لي هذا المتاع ولك درهم ففعل فله أجر مثله لا يجاوز به الدرهم ‌وفي ‌الدلال ‌والسمسار ‌يجب ‌أجر ‌المثل وما تواضعوا عليه أن من كل عشرة دنانير كذا فذلك حرام عليهم. كذا في الذخيرة."

(كتاب الإجارة، الباب السادس عشر في مسائل الشيوع في الإجارة، ج:4، ص:450، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں