بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عرفات سے مزدلفہ جانے کے حکم کی وجہ


سوال

عرفات سے مزدلفہ کی طرف جانے کا حکم کس وجہ سے ملا؟

 

جواب

اصل تو اس بارے میں  اللہ کا حکم ہے کہ حاجیوں کو  عرفات  سے مزدلفہ جانے کا حکم دیا  اور مقصودعمل ہے، اور عمل حکمتوں کے ظاہرہونے پر موقوف نہیں ہونا چاہیے۔ شریعت کے احکامات میں مصلحتیں اور حکمتیں ضرور پوشیدہ ہوتی ہیں ، لیکن انسان اپنے عمل کے لیے دارومدار ان چیزوں کو نہ بنائے۔باقی  مزدلفہ جانے کے حکم کے ساتھ بار ی تعالی  نے وہاں خصوصیت کے ساتھ جس کام کا حکم دیا ہے  وہ    باری  تعالي كو ياد كرنا اور خوب شكر بجالانا هے گويا اس كو وهاں جانے كي حكمت كها جاسكتا هے :

فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوْا اللّٰهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَاذْكُرُوْہُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّآلِّیْنَ

ترجمه:پھر جب طواف کے لیے لوٹو عرفات سے تو یاد کرو اللہ کو نزدیک مشعر الحرام کے۔ اور اس کو یاد کرو جس طرح تم کو سکھلایا اور بے شک تم تھے اس سے پہلے ناواقف۔

يعني الله نے تمهيں دين      اسلام كي  اور پھر اس کے بعد حج جیسی عظیم الشان عبادت کی  توفيق نصيب فرمائي  اس پر خوب الله كو ياد كرو اور اس كا شكر بجالاؤ يه اسي كي  مهرباني اور توفيق هے  اس كي توفيق كے بغير  محض گم راهي اور جهالت هے۔

حضرت شاه ولي الله رحمة الله عليه  اپني مايه ناز تصنيف  "حجة الله البالغه"  ميں  اس كي حكمت سے متعلق فرماتے هيں، جس كا خلاصہ  يه هے  :

"عرفات سے واپسي پر مزدلفه ميں رات گزارنا ايك قديم دستور تھا، شریعت نے اس کو باقی رکھا، نیز عرفات سے واپسی چوں کہ غروب کے بعد ہوتی ہے اور لوگ تھکے ماندے ہوتے ہیں اگر سیدھا منی کا حکم ہوتا تو دشواری کا  سامنا ہوتا ؛ اس  لیے راستے میں رات کا قیام تجویز فرمادیا، اور کثرت سے اللہ کے ذکر کا حکم دیا؛ تاکہ جاہلیت کی عادت تفاخر اور نام ونمود کا سد باب ہوجائے۔"

(حجة الله البالغه  60/2، میر محمد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں