بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عرب سے محبت و بغض رکھنے کا حکم


سوال

کیا ہم عربیوں کے خلاف بغض رکھ سکتے ہیں؟ کیا وہ اللہ کے نبی کی آل میں سے ہیں؟ اگر ان کی آل میں سے نہیں ہیں تو وہ عربی کیسے ہیں؟

جواب

ایک روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عربوں سے محبت کرو، کیونکہ میں بھی عربی اللسان ہوں ، قرآن بھی عربی میں ہے، اور اہلِ جنت کی زبان بھی عربی ہے، دوسری روایت میں آتا ہے کہ جو عرب سے بغض رکھے گا وہ میری شفاعت اور محبت سے محروم رہے گا، نیز ایک روایت میں آتا ہے کہ عرب سے محبت کرنا ایمان اور ان سے بغض رکھنا نفاق ہے۔

مذکورہ روایات سے یہ بات بہت واضح ہو جاتی ہے کہ اہلِ عرب سے محبت رکھنا ایمان کا حصہ ہے، اور ان سے بغض رکھنا نفاق ہے، باقی یہ سوال کہ کیا سارے عرب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آل میں سے ہیں تو حقیقت یہ ہے کہ سارے عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل نہیں ہیں،بلکہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل میں سے ہیں وہ تو بہت تھوڑے ہیں اور وہ سید کہلائے جاتے ہیں، اس کے علاوہ عرب دنیا بہت وسیع ہے، یہ وہ لوگ ہیں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور یہ سب عرب ہیں، اور یہ سارے لوگ چوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم نسب ہیں؛ اس لیے ان سب سے محبت مطلوب ہے۔

خلاصہ یہ کہ ہمیں عرب سے محبت کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان سے بغض و عداوت رکھنے سے منع کیا گیا ہے اور اسی پر ہمیں کاربند رہنا چاہیے۔

المعجم الاوسط للطبرانی میں ہے:

"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أحبوا العرب لثلاث: لأني عربي، والقرآن عربي، ولسان أهل الجنة عربي».

لم يرو هذا الحديث عن ابن جريج إلا يحيى بن بريد، تفرد به: العلاء بن عمرو".

(المعجم الأوسط، من اسمه محمد ، جلد:5، صفحہ: 369، رقم الحدیث : 5583، طبع: دارالحرمین القاهرة)

مشکوۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عثمان بن عفان - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -:  «من غش العرب لم يدخل في شفاعتي، ولم تنله مودتي» ."

(کتاب المناقب، باب مناقب قریش، جلد:3، صفحه: 1690، طبع:المكتب الاسلامي)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"كقوله - صلى الله عليه وسلم -: «حب العرب إيمان ‌وبغضهم ‌نفاق»  . رواه الحاكم عن أنس."

(کتاب المناقب، باب مناقب قریش، جلد:9، صفحه: 3870، طبع:دار الفکر)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"‌أحبوا ‌العرب لثلاث) أي: خصال أو أسباب (لأني عربي) : وكل ما ينسب إلى الحبيب محبوب (والقرآن) أي: بالنصب ويرفع (عربي) أي: لأنه نزل بلغتهم، وبلغتهم تعرف بلاغته وفصاحته، ولأنهم تحملوا الشريعة ونقلوها إلينا، وضبطوا أقواله وأفعاله، ونقلوا إلينا معجزاته، ولأنهم مادة الإسلام وبهم فتحت البلاد وانتشر الإسلام في أقطار العالم، ولأنهم أولاد إسماعيل - عليه السلام - ولأن سؤال القبر بلسانهم، ولذا قيل: من أسلم فهو عربي."

(کتاب المناقب، باب مناقب قریش، جلد:9، صفحه: 3874، طبع:دار الفکر)

ترجمہ:"تین اسباب کی بناء پر عرب سے محبت کرو، اس لیے کہ میں عربی ہوں، اور محبوب سے منسوب اشیاء بھی محبوب ہوا کرتی ہیں، اور قرآن بھی عربی زبان میں نازل ہوا ہے، اور عربوں کی زبان میں ہی قرآن مجید کی فصاحت اور بلاغت سمجھی جا سکتی ہے، عربوں نے ہی شریعت حاصل کر کے ہم تک پہنچایا، انہوں نے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقواال و افعال کو ضبط کیا، انہوں نے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات نقل کر کے ہم تک پہنچائے، وہی اسلام کی بنیاد ہیں، انہی کی برکت سے مختلف ممالک فتح ہوئے اور اسلام اطرافِ عالَم میںں پھیلا، اور اس لیے کہ یہ لوگ (عرب) حضرت اسماعیل علی ننبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی  اولاد ہیں، اور اس لیے کہ قبر کے سوالات بھی عربی زبان میں ہوں گے، اسی وجہ  سے (محاورے میں یوں) کہا جاتا ہے: جو اسلام لے آیا وہ تو گویا عربی ہی ہے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں