بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عرب ممالک میں جمعہ کی سنتیں وقت داخل ہونے سے پہلے ادا کرنا


سوال

عرب ممالک میں جمعہ کے دن چار سنتِ مؤکدہ قبل فرض کے ادا کرنے کا وقت نہیں ہوتا، بلکہ  ظہر کا وقت شروع ہوتے ہی جمعہ کی اذان کے بعد امام خطبہ پڑھتا ہے۔ یہی جمعہ کی دوسری اذان ہوتی ہے، جب کہ پہلی اذان وقت سے قبل دی جاتی ہے۔ کیا چار سنتِ مؤکدہ جمعہ کا وقت داخل ہونے سے پہلے  پڑھ سکتے  ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کی نماز کا وقت وہی ہے جو ظہر کا ہے، یعنی زوال کے بعد شروع ہوتا ہے، لہٰذا جمعہ کے لیے زوال سے پہلے   اذان دینا احناف کے نزدیک درست نہیں، البتہ  جمعہ کی نماز چوں کہ ظہر کا وقت داخل ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اس لیے ادا ہوجائے گی۔ نیز اس اذان کے بعد ظہر کا وقت داخل ہونے سے پہلے  (ممنوعہ وقت کے علاوہ میں) جو سنن و نوافل ادا کیے جائیں گے وہ محض نفل ہوں گے، جمعہ کی سنتیں شمار نہیں ہوں گی، اس لیے کہ  جمعہ کی چار سنتیں جو فرض سے پہلے پڑھی جاتی ہیں وہ بھی   وقت داخل ہونے سے پہلے ادا نہیں کی جا سکتیں، بلکہ وقت داخل ہونے کے بعد ادا کی جائیں گی، اگر وقت داخل ہونے کے بعد خطبہ سے پہلے اتنا وقت نہ ملتا ہو  جس میں چار سنتیں پڑھی جاسکیں تو  یہ سنتیں فرض کے بعد ادا کر لی جائیں۔ فرض کے بعد بہتر ہے کہ پہلے بعد والی سنتیں ادا کریں، پھر پہلے والی سنتیں۔

معارف السنن میں حضرت مولانا سید محمدیوسف بنوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"و بالجملة فهذا الأذان کان قبل التأذین بین یدي الخطیب، وکان في أول وقت الظهر متصلاً بالزوال". (ص 396 ج 4)

فی مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 171):

"ويجب السعي وترك البيع بالأذان الأول)، والواقع عقيب الزوال".

و في الدر المختار:

"شرط في أدائها الخ دخول لوقت واعتقاد دخوله". (درمختار)

وفيهامشه:

"لوقت أي وقت المکتوبة واعتقاد دخوله أو ما یقوم مقام الاعتقاد من غلبة الظن، فلو شرع شاکاً فیه لاتجزیه".

(رد المحتار، باب شروط الصلاة، ج۱ ص ۴۲۱۔ط: س)

الفتاوى الهندية (1 / 53):

"تَقْدِيمُ الْأَذَانِ عَلَى الْوَقْتِ فِي غَيْرِ الصُّبْحِ لَايَجُوزُ اتِّفَاقًا وَكَذَا فِي الصُّبْحِ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى وَإِنْ قُدِّمَ يُعَادُ فِي الْوَقْتِ، هَكَذَا فِي شَرْحِ مَجْمَعِ الْبَحْرِين لِابْنِ الْمَلَك. وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى، هَكَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة نَاقِلًا عَنْ الْحُجَّةِ".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144203200313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں