بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عرب ممالک میں حنفی امام کے تراویح اور وتر پڑھانے کا حکم


سوال

جو حنفی امام عرب ممالک میں عشاء پڑھاتے ہیں وہ کیا کریں؟ کیونکہ وہ لوگ تراویح آٹھ رکعت اور وتر دو سلاموں کے ساتھ پڑھتے ہیں؟

جواب

فقہ حنفی میں وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ ہے، اس لیے کسی حنفی المسلک شخص کے لیے اس کے برخلاف وتر پڑھنا یا پڑھانا جائز نہیں ۔

لہذا صورتِ مسئولہ اگر حنفی امام اپنے مسلک کے مطابق وتر پڑھانے سے معذور ہو تو وتر کی امامت کسی ایسے شخص کے حوالہ کردیا کرے جو مقتدیوں کا ہم مسلک ہو،اور خوداپنی وتر تنہا ادا کرلے۔

اسی طرح بیس رکعت تراویح پر اجماع امت ہے، حنفی امام اگر عرب ممالک میں آٹھ رکعات تراویح پڑھاتا ہے تو باقی بارہ رکعت دوسری جماعت یا انفرادی طور پر پڑھ لیا کرے۔ اگر لوگ چاہتے ہیں کہ امام انہیں ان کے مسلک کے مطابق نمازیں پڑھائے تو پھر ان کو چاہیۓ کہ وہ اپنے مسلک کے امام کو تلاش کریں ۔

 مرقاۃ المفاتیح میں ہے :

"أجمع الصحابة على أن التراويح عشرون ركعةً."

(باب قيام شهرررمضان ج : 3 ص : 973 ط : دارالفكر)

شرح عقود رسم المفتى میں ہے :

"لا يجوز للمفتى و العامل أن يفتى أو يعمل بما شاء من القولين أو الوجهين من غير نظر و هذا لاخلاف فيه و سبقه الى حكاية الإجماع فيها ابن الصلاح و الباجى من المالكية-"

(شرح عقود رسم المفتي،ص:8،ط:البشريٰ)

فتاوی شامی میں ہے :

"و الذي يميل إليه القلب عدم كراهة الاقتداء بالمخالف ما لم يكن غير مراع في الفرائض ، لأن كثيرا من الصحابة و التابعين كانوا أئمة مجتهدين و هم يصلون خلف إمام واحد مع تباين مذاهبهم اھ"

(ردالمحتار،ج:1،ص:564،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں