بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

اقساط پر خریدی ہوئی چیز کی قیمت وقت مقررہ سے پہلے ادا کرنے پر خریدار کا ڈسکاؤنٹ کا مطالبہ کرنا


سوال

میرا قسطوں کا کاروبار ہے اگر کوئی کسٹمر مجھ سے 12 مہینے کا حساب كتاب كركے قسطوں میں موبائل یا کوئی بھی چیز خریدتا ہے، اور وقت سے قبل دو يا پانچ مہینے کے بعد وہ مکمل رقم ادا کرتا ہے جو اس کو 12 مہینے میں ادا کرنی تھی۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر وہ کہے کہ مجھے ڈسکاؤنٹ دیا جائے تو یہ ڈسکاؤنٹ دینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

بصورت مسئولہ قسطوں پر خریدی ہوئی چیز کی قیمت کو وقت مقرر سے قبل ادا کرنے کی صورت میں خریدار کا مقررہ قیمت میں ڈسکاؤنٹ کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، بلکہ خریدوفروخت کی مجلس میں جس قیمت کی ادائیگی پر معاملہ طے ہوا ہو ، وہی ادا کرنا ضروری ہے،خواہ وہ رقم وقت سے قبل دو چار ماه ميں ادا كردی جائے، یااقساط کی صورت میں مقررہ وقت باره مہينوں ميں  ادا کی جائے۔ البتہ اگر فروخت کنندہ (سائل) وقت سے پہلے رقم ادا کرنے پر غیرمشروط طورپر ، اپنی مرضی وخوشی سے خریدار کے مطالبہ کے بغیر اپنی طرف سے ڈسکاؤنٹ کچھ رقم کم کردے تو یہ جائز ہوگا، تاہم ایسا کرنا اس پر لازم اور ضروری نہیں، اور نہ ہی خریدار کو اِس کے مطالبہ کا حق حاصل ہے۔

ہدایہ شرح بدایہ میں ہے:

"قال:"ولو كانت له ‌ألف ‌مؤجلة ‌فصالحه على خمسمائة حالة لم يجز" لأن المعجل خير من المؤجل وهو غير مستحق بالعقد فيكون بإزاء ما حطه عنه، وذلك اعتياض عن الأجل وهو حرام."

(كتاب الصلح، ج:3، ص:195، ط:دارإحياء التراث العربي-بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144604101329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں