میں اپنی بیٹی کا نام اقصی رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ نام رکھنا صحیح ہے؟
’’اقصیٰ‘‘ کے معنی بعد ، دوری اور انتہا کے ہیں، یہ نام رکھنے کی گنجائش ہے۔
تاج العروس میں ہے:
’’ وَهُوَ بالمَكانِ {الأقْصَى: أَي الأبْعَدُ. ويُرَدُّ عَلَيْهِ} أَقْصاهُم: أَي أَبْعَدُهم. والمَسْجِدُ {الأقْصَى: مَسْجِدُ ببيتِ المَقْدسِ، يُكْتَبُ بالألِفِ.‘‘
(قصو ، ج: 39، ص: 309، ط: دار الهداية)
لسان العرب میں ہے:
’’ قصا: قَصا عَنْهُ قَصْواً وقُصُوًّا وقَصاً وقَصاء وقَصِيَ: بَعُدَ. وقَصا المَكانُ يَقْصُو قُصُوّاً: بَعُدَ. والقَصِيُّ والقَاصِي: الْبَعِيدُ.‘‘
(فصل القاف ، ج: 15، ص: 183، ط: دار صادر۔بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102012
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن