اقمر نام کیسا ہے؟ کیا بچی کا نام اقمر فاطم رکھا جا سکتا ہے؟
اقمر لغت عرب میں جب فعل کے طور پر استعمال ہوتو اس کا معنی ہوتاہےکھجور کا خشک ہوکر اس کی مٹھاس کا ختم ہوجانا، چاند کی روشنی کا بڑھ جانا، چاندنی رات ہونا، جب کسی کی صفت کے طور پر استعمال ہو تو اس کامعنی ہوتا ہےروشن چہرہ، (انتہائی)سفید بادل،ان معانی کے اعتبار سے کسی کا یہ نام رکھ سکتے ہیں، لیکن اقمر لفظ سفید رنگ کے گدھے کو بھی کہا جاتاہےاور یہ لفظ دجال کی نشانیوں کے تذکرہ میں بھی آیا ہے، لہذا اقمر فاطمہ کی بجائے بچی کا نام صرف فاطمہ رکھاجائے یہی بہتر ہے۔
جمہرۃ اللغۃ لابن درید الازدی میں ہے:
"والقَمَر: معروف، وهو مشتقّ من القُمْرَة، وهو بياض فيهِ كدرة كبياض بطن الحمار الأقْمَر... ووجه أقمَرُ: مشبه بالقمر... وأقمرَ التّمر، إِذا أصابه البردُ فيبس وذهبت حلاوته. ويُقَال: أقمرَ الهلالُ في اللّيلة الثّالثة من الشّهر، وربما قالوا: أقمر اللّيل، ولا يكون إلاّ في اللّيلة الثّالثة من الشّهر"
(باب الراء والقاف مع ما بعدهما من الحروف، رقم، ج:2،ص:792/791، ط:دار العلم للملايين بيروت)
تہذیب اللغۃ میں ہے:
"والقمر البيض وسحاب أقمر ... وفي الحديث أن النبي صلى الله عليه وسلم ذكر الدجال فقال: (هجان أقمر)، قال القتيبي: الأقمر: الأبيض الشديد البياض و يقال للسحاب الذي يشتد ضوءه لكثرة مائه: أقمر."
(ج:9، ص:126، ط:دار إحياء التراث العربي بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504101862
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن