بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عقیقہ کا جانور گھر پر ذبح کرنا ضروری ہے ؟


سوال

 بچی کا عقیقہ کرنے کے لئے جانور کا گھر پر ذبح کرنا ضروری ہے ؟یا عقیقہ کی نیت کر کے کسی بھی جگہ پر گھر سے باہر جانور کو ذبح کر کے گوشت گھر لا کے تقسیم کیا جا سکتا ہے ،یا پکا کے کھلایا جا سکتا ہے ،اور اگر تقسیم کرنا ہے تو کیا تقسیم کےبعد کچھ اس گوشت کا گھر پر بھی استعمال کر سکتے ہیں ؟

جواب

عقیقہ  کے جانور جہاں بھی مناسب ہو، وہاں ذبح کرسکتے ہے،جیسا کہ قربانی کی جانور میں یہی حکم ہے، گھر میں ذبح کرنا  ضروری نہیں ہے، اسی طرح عقیقہ کے گوشت کا حکم بھی قربانی کے گوشت کی طرح ہے، یعنی عقیقہ کا گوشت سارا خود بھی کھاسکتے ہیں اور گھر والوں کو بھی کھلاسکتے ہیں اور دوسروں کو ہدیہ بھی دے سکتے ہیں، البتہ  مستحب یہ ہے کہ  قربانی کے گوشت کی طرح اس کے بھی تین حصے کیے جائیں،  ایک حصہ اپنے لیے رکھا جائے اور ایک حصہ عزیز و اقارب میں تقسیم کیا جائے اور ایک حصہ فقراء میں تقسیم کرنا مستحب ہے،اور اس گوشت سے دعوت کرنا بھی جائز ہے اور ایسی دعوت میں شریک ہونا بھی جائز ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى: {فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر} [الحج: 36] وقوله - عز شأنه - {فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير} [الحج: 28] وقول النبي - عليه الصلاة والسلام - «كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا» فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا ولأنه يوم ضيافة الله - عز وجل - بلحوم القرابين فيندب إشراك الكل فيها ويطعم الفقير والغني جميعا لكون الكل أضياف الله تعالى - عز شأنه - في هذه الأيام وله أن يهبه منهما جميعا، ولو تصدق بالكل جاز ولو حبس الكل لنفسه جاز؛ لأن القربة في الإراقة.(وأما) التصدق باللحم فتطوع وله أن يدخر الكل لنفسه فوق ثلاثة أيام؛ لأن النهي عن ذلك كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ بما روي عن النبي - عليه الصلاة والسلام - أنه قال «إني كنت نهيتكم عن إمساك لحوم الأضاحي فوق ثلاثة أيام ألا فأمسكوا ما بدا لكم» وروي أنه - عليه الصلاة والسلام - قال «إنما نهيتكم لأجل الرأفة دون حضرة الأضحى» ألا إن إطعامها والتصدق أفضل إلا أن يكون الرجل ذا عيال وغير موسع الحال فإن الأفضل له حينئذ أن يدعه لعياله ويوسع به عليهم؛ لأن حاجته وحاجة عياله مقدمة على حاجة غيره قال النبي - عليه الصلاة والسلام - «ابدأ بنفسك ثم بغيرك»".

(کتاب التضحیۃ،ج:5،ص:81،دارالکتب العلمیۃ)

اعلاء السنن میں ہے:

"یصنع بالعقیقة مایصنع بالأضحیة ... وفي قوله: "یأکل أهل العقیقة ویهدونها" دلیل علی بطلان ما اشتهر علی الألسن: أن أصول المولود لایأکلون منها؛ فإن أهل العقیقة هم الأبوان أولًا ثم سائر أهل البیت".

(إعلاء السنن، باب أفضلية ذبح الشاة في العقيقة، قبیل باب ما یقول الذابح عند الذبح، ج:17، ص:127،  ط: إدارة القرآن، كراتشي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506102005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں