بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقیہ کے گوشت اور اس کا کھانا بنا کر کھلانے کا حکم


سوال

عقیقہ کے گوشت کا کیا حکم ہے،نیز اگر عقیقہ کے گوشت کا کھانا بنا کر کھلا دیا جائے تو کیا یہ درست عمل ہے یا نہیں ؟ شریعت کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

عقیقہ کے گوشت کا حکم بھی قربانی کے گوشت کی طرح ہے، یعنی عقیقہ کا گوشت سارا خود بھی کھاسکتے ہیں اور گھر والوں کو بھی کھلاسکتے ہیں اور دوسروں کو ہدیہ بھی دے سکتے ہیں، البتہ  مستحب یہ ہے کہ  قربانی کے گوشت کی طرح اس کے بھی تین حصے کیے جائیں،  ایک حصہ اپنے لیے رکھا جائے اور ایک حصہ عزیز و اقارب میں تقسیم کیا جائے اور ایک حصہ فقراء میں تقسیم کرنا مستحب ہے،نیز عقیقہ کے گوشت کا کھانا بنا کر کھلا دیا جائے تو یہ بھی درست ہے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"یصنع بالعقیقة مایصنع بالأضحیة ... وفي قوله: "یأکل أهل العقیقة ویهدونها" دلیل علی بطلان ما اشتهر علی الألسن: أن أصول المولود لایأکلون منها؛ فإن أهل العقیقة هم الأبوان أولًا ثم سائر أهل البیت.."

(إعلاء السنن، باب أفضلية ذبح الشاة في العقيقة، قبیل باب ما یقول الذابح عند الذبح، 17/ 126ط: إدارة القرآن )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100727

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں