بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کے دن بچہ کے بال کاٹنے کا حکم


سوال

 کیا عقیقہ کے دن بچی کے بال کٹوانا ضروری ہے اگر بچی کی طبیعت ناساز ہو؟

جواب

صورتِ مسؤلہ میں مستحب تو یہی  ہے کہ بچے کے سر کے بال حلق کرنے کا دن (پیدائش کے ساتویں دن) ہو ،تاہم اگر کسی وجہ سے حلق کروانے میں تاخیر ہوجائے اور کچھ دن بعد یعنی  چودہویں یا اکیسویں  دن حلق کروالیا جائے تو اس کی بھی اجازت ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه و يحلق رأسه و يتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعا على ما في شرح الطحاوي."

(کتاب الاضحیۃ،خاتمة،ج:6،ص:336،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں