بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کی نذر ماننے کا حکم


سوال

 میری ماں نے نذر مانی تھی کہ اگر میرے بڑے بھائی کو نوکری مل جائے، تو میری ماں قربانی کے جانور میں قربانی کے ساتھ ہماراعقیقہ بھی کرے گی، اور اس سے پہلے ہمارے تین بھائی اور بہنوں کے عقیقہ ہوچکا  تھا،   میں  یہ جاننا چاہتا ہوں کہ،اب اس کا فیصلہ کیا ہے اور ہم اب کیا کریں گے؟

جواب

واضح رہے کہ نذر  کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس چیز کی نذر  مانی گئی ہے وہ عبادت مقصودہ میں سے ہو،  عبادت غیر مقصودہ میں نذر صحیح نہیں ہوتی، صورتِ مسئولہ میں عقیقہ کی نذر مانی گئی ہے جو کہ عبادت غیر مقصودہ میں سے ہے،  لہذا یہ نذر درست نہیں، سائل کی والدہ پر کچھ لازم نہیں، البتہ اگر عقیقہ کرلے، تو ثواب ملے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌ومن ‌نذر ‌نذرا مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر)."

(کتاب الایمان، ج:3، ص:735، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100606

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں