عقیقہ کا کیا حکم ہے ؟
بچے کی پیدائش پر شکرانہ کے طور پر جو جانور ذبح کیا جاتا ہے، اسے عقیقہ کہتے ہیں،عقیقہ کرنا مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں ہے، البتہ استطاعت ہو تو عقیقہ کرنا چاہیے ؛ اس سے بچہ آفات اور بلاؤں سے محفوظ رہتا ہے ، اگر کوئی شخص عقیقہ نہ کرسکے تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔
نیز اگر لڑکا ہو تو اس کے عقیقہ میں دو بکرے یا بکریاں یا دو بھیڑ، اور لڑکی ہو تو ایک بکری یا بھیڑ ذبح کرنا یا بڑے جانور ( گائے ، بیل، اونٹ) میں لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ رکھنا مستحب ہے، تاہم اگر لڑکے کے عقیقہ میں دو بکرے کرنے کی استطاعت نہ ہو تو ایک بکرا بطور عقیقہ ذبح کرنا بھی کافی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم."
(6/ 336، کتاب الاضحیة، ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408102439
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن