عقیقہ کا حصہ فقیروں کو نہ دے کر اس کی جگہ اگر پیسے مل جائیں، تو کیا یہ جائز ہے؟
بصورتِ مسئولہ بچے کی پیدائش کے ساتویں روز صاحبِ استطاعت شخص کے لیے بطور عقیقہ بکرا یا بکری ذبح کرنا مسنون (مستحب)ہے، اور یہی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے، جانور ذبح کرنے کے بجائے اس کی قیمت دینے سے عقیقہ مسنونہ ادا نہیں ہوگا، البتہ غریب کو جانور کی قیمت دینے سے صرف صدقہ کرنے کا ثواب مل جائے گا۔
اگر سوال سے کچھ اور مراد ہے تو وضاحت کرکے دوبارہ سوال ارسال کردیجیے، ان شاء اللہ تعالیٰ جواب جاری کردیا جائے گا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"(ومنها) أن لايقوم غيرها مقامها حتى لو تصدق بعين الشاة أو قيمتها في الوقت لايجزيه عن الأضحية؛ لأن الوجوب تعلق بالإراقة والأصل أن الوجوب إذا تعلق بفعل معين أنه لايقوم غيره مقامه كما في الصلاة والصوم وغيرهما".
(كتاب التضحية، فصل في أنواع وجوب الكيفية، ج:5، ص:66، ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144203200387
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن