میرے بھائی کے بیٹے کا عقیقہ ہوا،لیکن اس کا نام نہیں رکھا گیا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بغیر نام رکھے عقیقہ ہو سکتا ہے؟ یا پھر عقیقہ کرنے کے لیے نام رکھنا ضروری ہے؟
عقیقہ کرنے کے لیے نام رکھنا ضروری نہیں،بغیر نام رکھے بھی عقیقہ ہوسکتا ہے،البتہ ساتویں دن کے اعمال میں سے یہ بھی مستحب بچے کا نام رکھا جائے۔
رد المحتار میں ہے:
"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ثم يعق عند الحلق عقيقة."
(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:336، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308100637
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن