کیابچے کےبال منڈوانے کے بعد بال کا کچھ حق بھی ادا کرنا پڑتا ہے ؟
واضح رہےکہ نومولود بچہ کاعقیقہ کرنےکےبعد سر کے بال منڈوانااورسرکےبالوں کے ہم وزن چاندی یا اس کے وزن کے بقدر رقم صدقہ کرنا مسنون ہے،جیسا کہ سنن ترمذی کی روایت میں حضرت علیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسنؓ کے عقیقے میں ایک بکری ذبح کی اور فرمایا: فاطمہؓ! اس کا سر منڈواؤ اور اس کے بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کرو۔
بالوں کا وزن کرکے کسی صراف سے اس وزن کے برابر چاندی کی قیمت لگوائی لی جائے ،اسی سے رقم کا صحیح اندازہ ہوسکے گا۔
سنن ِترمذی میں ہے:
"1519 - حدثنا محمد بن يحيى القطعي قال: حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الله بن أبي بكر، عن محمد بن علي بن الحسين، عن علي بن أبي طالب قال: عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسن بشاة، وقال: «يا فاطمة، احلقي رأسه، وتصدقي بزنة شعره فضة»، قال: فوزنته فكان وزنه درهما أو بعض درهم: هذا حديث حسن غريب، وإسناده ليس بمتصل وأبو جعفر محمد بن علي بن الحسين لم يدرك علي بن أبي طالب."
(ابواب الأضاحی، باب العقیقۃ بشاۃ، ج:4 ، ص:99،ط: مصطفیٰ بابی الحلبی)
فتاوی شامی میں ہے:
"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا."
( کتاب الحظر والإباحۃ،ج:6 ، ص336، ط:سعید)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
فتوی نمبر : 144604101115
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن