بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کا مسنون طریقہ


سوال

عقیقہ کا صحیح طریقہ بتادیں ؟

جواب

عقیقہ کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے ساتویں روز لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا ذبح کیا جائے اور بچے کے سر کے بال منڈوا کر اس کے وزن کے بقدر چاندی (یا اس کی قیمت ) صدقہ کردی جائے ،اور اسی دن بچے کا کوئی مناسب اسلامی نام رکھ دیا جائے،عقیقہ کے جانور کا گوشت خود بھی کھا سکتے ہیں اور اس سے مہمانوں کی دعوت بھی کرسکتے ہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کی طرح اس کے بھی تین حصے کیے جائیں ،اگر کسی وجہ سے ساتویں روز  عقیقہ نہ کرسکے تو پھر چودھویں یا اکیسویں روز عقیقہ کرنا مستحب ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ بچہ اپنے عقیقہ کے بدلہ میں مرہون ہوتا ہے، لہذا ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے اور اس کا نام طے کیا جائے ،نیز اس کا سر منڈوایا جائے۔

السنن الکبری میں ہے:

" أخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن عبد الأعلى قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع عن سعيد، قال: حدثنا قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌كل ‌غلام ‌رهين بعقيقته تذبح عنه يوم سابعه، ويحلق رأسه ويسمى."

(السنن الكبري للنسائي، كتاب العقيقة ، باب متي يعق ، رقم الحديث:4532 ، 372/4 ، ط: مؤسسة الرسالة)

سنن الترمذی میں ہے:

"حدثنا علي بن حجر قال: أخبرنا علي بن مسهر، عن إسماعيل بن مسلم، عن الحسن، عن سمرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الغلام مرتهن بعقيقته يذبح عنه يوم السابع، ويسمى، ويحلق رأسه» حدثنا الحسن بن علي الخلال قال: حدثنا يزيد بن هارون قال: أخبرنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.: هذا حديث حسن صحيح والعمل على هذا عند أهل العلم يستحبون أن يذبح عن الغلام العقيقة يوم السابع، فإن لم يتهيأ يوم السابع فيوم الرابع عشر، فإن لم يتهيأ عق عنه يوم إحدى وعشرين، وقالوا: لا يجزئ في العقيقة من الشاة إلا ما يجزئ في الأضحية."

(أبواب الأضاحي،باب من العقيقة،278/1 ، ط: قديمي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144310100743

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں