بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عاقلہ بالغہ کا بچپن میں نکاح کی بات ہونے کی وجہ سے زبردستی نکاح کرانا


سوال

میری بیٹی جو کہ 15 سال کی ہے، میری والدہ محترمہ نے میرے بھائی کے بیٹے کے رشتہ کےلیے کہا تھا، یہ بچپن کی بات ہے جب کہ نکاح بھی نہیں ہوا تھا، اب میری بیٹی 15 سال کی ہے میری بیٹی رشتے کے لیے راضی نہیں ہے، اب میرا بھائی اور خاندان کے لوگ میرے اوپر دباؤ ڈال رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ آپ ہر حال میں بیٹی دو گے اگر نہیں دو گے تو مبلغ چھ لاکھ  روپے دو گے اور میری بیٹی راضی نہیں ہورہی ہے،کیا ان کا یہ مطالبہ جائز ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ عاقلہ بالغہ لڑکی اپنے نکاح میں خود مختار ہوتی ہے، اسے زبردستی نکاح پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جب بچپن میں  سائل کی والدہ نے اپنے دوسرے بیٹے کے بیٹے کے لیے سائل کی بیٹی کا کہا تھا اور  باقاعدہ نکاح منعقد نہیں گیا تھاتو والدہ کے کہنے  کی اب شرعاً کوئی حیثیت نہیں ہے، جب سائل کی بیٹی عاقلہ بالغہ ہے تو وہ اپنے نکاح میں خود مختار ہےاس پر کسی کو زبردستی کرنے کا حق نہیں لہذا جب سائل کی بیٹی مذکورہ لڑکے کے ساتھ نکاح کرنے پر راضی نہیں تو شرعاً اُس کو اِس کا اختیار ہے خاندان والوں کا دباؤ ڈال کر مذکورہ لڑکے سے زبردستی نکاح کا مطالبہ کرنا درست نہیں اور نکاح نہ ہونے کی صورت میں سائل سے 6 لاکھ روپے جرمانہ کامطالبہ بھی شرعاً ناجائز  و حرام ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌ولا ‌تجبر ‌البالغة البكر على النكاح) لانقطاع الولاية بالبلوغ"۔

(کتاب النکاح، باب الولی، ص:58، ج:3، ط:سعید)

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

(المادة 97) : لا يجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي

(‌‌المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية، ص:27، ط:نور محمد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں