سیف اللہ جرمنی میں رہتا ہے۔ اس کے یہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے تو اس نے عقیقے کے پیسے اپنے دوست زید کو پاکستان بھیجے ہیں کہ ساتویں دن عقیقہ کردینا۔ لیکن یہاں جس روز عقیقہ کرنا تھا اسی دن زید بہت بیمار ہوگیا۔ اب ساتواں دن گزر چکا ہے تو اب عقیقہ کس دن کیا جائے؟ کیا اس تاخیر کا گناہ زید کو ملے گا؟
صورت مسئوله ميں بچے كے پيدائش كے ساتویں روز، چودھویں روز اور اکیسویں روز عقیقہ کرنا مستحب ہے، لہذا زید کی علالت کے سبب ساتویں روز عقیقہ نہ کرپانے کی صورت میں چودھویں روز یا اکیسویں روز عقیقہ کرلیں، اور اس تاخیر کی وجہ سے کوئی گناہ گار نہیں ہوگا۔
المستدرك على الصحيحين میں ہے:
عن عطاء، عن أم كرز، وأبي كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبي بكر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزورا، فقالت عائشة رضي الله عنها: «لا بل السنة أفضل عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة تقطع جدولا ولا يكسر لها عظم فيأكل ويطعم ويتصدق، وليكن ذاك يوم السابع فإن لم يكن ففي أربعة عشر فإن لم يكن ففي إحدى وعشرين» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه۔
(كتاب الذبائح: 4/ 266، ط: دار الكتب العلمية)
اعلاء السنن میں ہے:
"أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع".
(باب العقیقه: 17/ 117، ط:ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144508101549
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن