بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کے جانور کی قربانی کرنا


سوال

 اگر عقیقہ کی نیت سے جانور خریدا اس کے بعد نیت بدل گئی اور اس کو قربانی کے لیے چھوڑ دیا تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عقیقہ مستحب ہے، واجب نہیں ہے، اس لیے عقیقہ کے لیے جانور  متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا؛ لہذا اس جانور کو قربانی کے لیے رکھنا درست ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 336):
"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهبًا، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعا على ما في شرح الطحاوي". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں