کسی ایک آدمی نے عقیقہ کے لیے جانور خریدا اور دوسرا آدمی بھی عقیقہ میں اپنے حصے کے لیے شریک ہوا اور صاحبِ جانور اس آدمی کے پاس سے پیسہ نہ لے، بلکہ اپنی طرف سے عقیقہ کرے تو کیا یہ پیسہ نہ لینا درست ہے؟
اگر ایک شخص عقیقہ کے لیے بڑا جانور خریدتا ہے اور اس جانور میں کسی دوسرے شخص کو بھی شریک کرتا ہے؛ تا کہ اس میں ایک اور بچے کا عقیقہ ہو سکے تو ایسا کرنا درست ہے، پھر اگر صاحبِ جانور دوسرے شخص سے پیسے نہ لے اور اپنی طرف سے اس کےبچے کا عقیقہ بھی کر لے تو ایسا کرنا درست ہے اور اس طرح کرنے سے دوسرے شخص کے بچے کا عقیقہ بھی ادا ہو جائے گا اور ایسا کرنا صاحبِ جانور کی طرف سے تبرع اور احسان ہو گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201213
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن