بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ میں شریک کر کے صاحبِ جانور اگر پیسہ نہ لے تو یہ کیسا ہے؟


سوال

کسی ایک آدمی نے عقیقہ کے  لیے جانور خریدا  اور دوسرا آدمی بھی عقیقہ میں اپنے حصے کے لیے شریک ہوا اور صاحبِ جانور اس آدمی کے پاس سے پیسہ نہ لے، بلکہ اپنی طرف سے عقیقہ کرے تو  کیا یہ پیسہ نہ لینا درست ہے؟

جواب

اگر ایک شخص عقیقہ کے لیے بڑا جانور خریدتا ہے اور اس جانور میں کسی دوسرے شخص کو بھی شریک کرتا ہے؛ تا کہ اس میں ایک اور بچے کا عقیقہ ہو سکے تو ایسا کرنا درست ہے، پھر اگر صاحبِ جانور دوسرے شخص سے پیسے نہ لے اور اپنی طرف سے اس کےبچے کا عقیقہ بھی  کر لے تو ایسا کرنا درست ہے اور اس طرح کرنے سے دوسرے شخص کے بچے کا عقیقہ بھی ادا ہو جائے گا اور ایسا کرنا صاحبِ جانور کی طرف سے تبرع اور احسان ہو گا۔فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144107201213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں