میں نے اپنے بیٹے کے عقیقہ کے بکرے تقریباً بارہ بجے ذبح کرواۓ اور بچے کا سر اسی دن بعد نماز عصر حلق کروایا، اب اس میں میرے اوپر کوئی گناہ تو نہیں ؟ کیوں کہ مجھے اس وقت مکمل معلومات حاصل نہیں تھی!
ساتویں دن مغرب سے پہلے پہلے تک بچے کے بال منڈاکر اس کی بقدر چاندی صدقہ کرنا مستحب عمل ہے؛ لہذا آپ نے ساتویں دن کی مغرب سے پہلے بچے کا سر منڈواکر مستحب عمل کیا ہے، کوئی گناہ نہیں کیا ۔
"و یستحب حلق رأس المولود یوم سابعه."
(إعلاء السنن، کتاب الذبائح / باب أفضلیۃ ذبح الشاۃ في العقیقۃ ۱۷؍۱۱۹)
"یستحب لمن ولد له ولد أن یسمّیه یوم أسبوعه و یحلق رأسه … ثمّ یعقّ عند الحلق عقیقة إباحة علی ما في الجامع المحبوبي أو تطوعًا علی ما في شرح الطحاوي."
(رد المحتار / کتاب الأضحیة ۶؍۳۳۶ دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200752
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن