بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ میں ایک شریک کی نیت گوشت فروخت کرنے کی ہو توکیا عقیقہ درست ہوگا؟


سوال

 زید اور عمرو مل کر سات ہزار میں ایک گائے خریدتے ہیں،  زید تین حصے اپنے بچوں کے عقیقے کی نیت سے ڈالتا ہے، جب کہ عمرو چار حصے گوشت کو فروخت کرنے کی نیت سے ڈالتا ہے،سوال یہ ہے کہ اس صورت میں زید کا اپنے بچوں کا کیا ہوا عقیقہ درست ہو گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   اگر زید اور عمرو مل کر سات ہزار میں ایک گائے خریدتے ہیں،  زید تین حصے اپنے بچوں کے عقیقے کی نیت سے ڈالتا ہے، جب کہ عمرو چار حصے گوشت کو فروخت کرنے کی نیت سے ڈالتا ہےعقیقہ صحیح  نہیں ہوگا؛  کیوں کہ ایک شریک کی نیت گوشت فروخت کرنے کی ہے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"ولو ذبح بدنة أو بقرة من سبعة أولاد أو اشترك فيها جماعة جاز، سواء أردوا كلهم  العقيقة أو أراد بعضهم العقيقة، وبعضهم اللحم كما في الأضحية  شرح المهذب (8/ 29). قلت: مذهبنا في الأضحية: بطلانها بإرادة بعض اللحم؛ فليكن كذلك في العقيقة".

(إعلاء السنن: كتاب الذبائح، باب أفضيلة ذبح الشاة في العقيقة 17/ 144، ط. دار الكتب العلمية، بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309100141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں