بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کے جانور کی عمر


سوال

عقیقہ کا جانور کس عمر میں ہونا چاہیے؟ 

جواب

عقیقہ کے لیے جانوروں میں ان شرائط کا ہونا ضرروی ہے جو شرائط قربانی کے جانوروں کے لیے ہیں، یعنی جن جانوروں کی قربانی درست ہے ان سے عقیقہ کرنابھی درست ہے۔ عقیقہ اور قربانی کے لیے جانور اور ان کی عمریں مندرجہ ذیل ہیں:

1- بکرا وغیرہ چھوٹا جانور ایک سال کی عمرکاہو۔

2- گائے، بیل، بھینس وغیرہ دوسال کی۔

3- اونٹ پانچ سال کاہوناضروری ہے۔

اگر مذکورہ جانوروں کی عمریں متعینہ عمروں سے کم ہیں تو قربانی اور عقیقہ درست نہیں، البتہ اگر بھیڑ اور دنبہ ایک سال سے کم اور چھ مہینے سے زائد کا ہو مگر اتنا فربہ ہو کہ ایک سال کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی و عقیقہ درست ہے۔ باقی اگر عقیقہ میں ذبح کیے جانے والے بکرے یا بکری کی عمر یقینی طور پر مکمل ایک سال ہو، اور دو دانت نہ آئے ہوں تب بھی عقیقہ درست ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200597

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں