عقیقے کے جانور کی عمر کیا ہونی چاہیے؟ اگر کسی نے عقیقے میں ایک سال سے کم عمر بکرا ذبح کر دیا تو اس کا کیا حکم ہے؟ اب کیا کرے؟
عقیقہ کے لیے جانوروں میں ان شرائط کا ہونا ضرروی ہے جو شرائط قربانی کے جانوروں کے لیے ہیں، یعنی جن جانوروں کی قربانی درست ہے، ان سے عقیقہ کرنابھی درست ہے۔ عقیقہ اور قربانی کے لیے جانور اور ان کی عمریں مندرجہ ذیل ہیں:
1- بکرا وغیرہ چھوٹا جانور ایک سال کی عمرکاہو۔
2- گائے، بیل، بھینس وغیرہ دوسال کی۔
3- اونٹ پانچ سال کاہوناضروری ہے۔
اگر مذکورہ جانوروں کی عمریں متعینہ عمروں سے کم ہیں تو قربانی اور عقیقہ درست نہیں، البتہ اگر بھیڑ اور دنبہ ایک سال سے کم اور چھ مہینے سے زائد کا ہو، مگر اتنا فربہ ہو کہ ایک سال کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی و عقیقہ درست ہے۔
لہذا اگر عقیقے میں ایک سال سے کم عمر کا بکرا ذبح کیا تو اس سے عقیقہ ادا نہیں ہوگا، البتہ چوں کہ عقیقہ ایک مستحب عمل ہے کوئی واجب نہیں ، اس لیے اس کی قضا لازم نہیں ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"وجاز الثنی من الکل والجذع من الضأن ، لقوله علیه الصلاۃ والسلام: لاتذبحوا إلامسنّةً إلا أن یعسر علیکم فتذبحوا جذعةً من الضأن … و الثني من الضأن و المعز ابن مسنّة."
(البحر الرائق، کتاب الأضحیۃ، ج:۷، ص:۱۷۷، ط:رشیدیہ)
فتاوی شامی میں ہے:
"ثم یعق عند الحلق عقیقة ... وهي شاة تصلح للأضحیة. "
(الدر المختار مع شرحه رد المحتار، ج:۶، ص:۳۳۶، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200833
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن