بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کرنے کی مدت


سوال

میری ایک بچی کی عمر دس سال ہےاور بیٹے کی عمر سات سال ہے، میں ان کی پیدائش کے بعد عقیقہ نہیں کرسکا،اب میرے لیے کیا حکم ہے؟ کیا میں اب ان کا عقیقہ کر سکتاہوں؟

جواب

پیدائش کے ساتویں یاچودہویں یااکیسویں  روز عقیقہ کرنا مستحب ہے،اگر اکیسویں روز بھی عقیقہ نہ کر سکيں تو اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے، تاہم جب بھی عقیقہ کیاجائے بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن  کے حساب سے ساتویں دن کریں،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل اب بھی اپنےبچوں کا عقیقہ کرنا چاہےتوپیدائش کےدن کےحساب سے ساتویں دن عقیقہ کرےتوزیادہ بہترہے،یعنی جب بھی عقیقہ کیاجائے تو بچوں کی پیدائش کےساتویں دن کے حساب سےکرنےکی کوشش کرے،مثلاًاگربچہ جمعہ کےدن پیداہواتو جمعرات کےدن عقیقہ کیاجائے،اگرہفتہ کےدن پیداہوا ہوتوجمعہ کےدن عقیقہ کیاجائے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع."

(کتاب الذبائح،باب افضلیۃ ذبح الشاۃفی العقیقہ، ط: ادارة القرآن والعلوم الاسلامیۃ)

فيض الباری شرح صحيح البخاری  میں ہے :

"ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت، لما رأيت في بعض الروايات أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلّم عقّ عن نفسه بنفسه". 

(کتاب العقیقہ ،باب اماطۃ الاذی عن الصبی ،648/5،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی شامی میں ہے:

"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم."

( کتاب الاضحیۃ،336/6، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں