بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑی عمر میں عقیقہ کا حکم


سوال

اگرکوئی لڑکا یا لڑکی پندرہ سال کے ہو جائیں تو اس عمر میں ان کے عقیقہ کرنے کا طریقہ اور  کیا حکم ہے ؟

جواب

پیدائش کے ساتویں، چودہویں اور اکیسویں روز عقیقہ کرنا مسنون ہے۔  اکیسویں دن کے بعد عقیقہ کا مستحب وقت ختم ہوجاتا ہے، اس کے بعد  اگر عقیقہ کرنا چاہتا ہے تو جب تک وہ لڑکا یا لڑکی زندہ ہےتب تک عقیقہ کیا جا سکتا ہے، اس وقت صرف جانور ذبح کرنا ہے بال کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔

إعلاء السنن میں ہے:

"أنها إن لم تذبح في السابع،  ذبحت في الرابع عشر، و إلا ففي الحادي و العشرین، ثم هکذا في الأسابیع."

(باب العقیقة، ج: 17، صفحہ: 117، ط:  إدارة القرآن)

فيض الباري شرح صحيح البخاري میں ہے:

"ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت، لما رأيت في بعض الروايات أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلّم عقّ عن نفسه بنفسه". 

(ج: 5، 648، ط: دارالکتب العلمیہ)

الدر المختاروحاشية ابن عابدين میں ہے:

"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي".

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، صفحہ: 336، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں