عقیقہ کرنا کیا لازمی ہے ؟اگر عقیقہ نہ کیا جائے تو کیا گناہ ہے؟
واضح رہے کہ صاحبِ استطاعت شخص کا عقیقہ کرنا مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں ہے ،عقیقہ کرنا اولیٰ و افضل ہے ،عقیقہ کرنے سے بچہ آفات اور بلاؤں سے محفوظ رہتا ہے،اور جو استطاعت کے باوجود عقیقہ نہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔
مشكاة المصابيح ميں هے:
"وعن الحسن عن سمرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الغلام مرتهن بعقيقته تذبح عنه يوم السابع ويسمى ويحلق رأسه."
ترجمہ:" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر بچہ اپنےعقیقہ کے بدلے گروی ہوتاہے ،اس کی طرف سے ساتویں روز ذبح کیا جائے، اس کا نام رکھا جائےاوراس کا سر مونڈا جائے۔"
(باب العقیقۃ،1207/2،ط:المکتب الاسلامی)
فتاوی شامی میں ہے:
"يستحب لمن ولد له ولد ۔۔۔ ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة علي ما في جامع المحبوبي أو تطوعا علي ما في شرح الطحاوي."
(كتاب الاضحیۃ ،336/6،ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن