ایک غریب آدمی ہے جو دیہاڑی دار مزدور ہے، جس سے بمشکل گھر کا چولہا چلتا ہے، اب اس کے دو جڑواں بیٹے ہوئے تو کیا عقیقہ اپنی مالی استعداد کے مطابق کرے گا یا ضروری ہے کہ وہ دو بکرے ذبح کرے؟
لڑکے کی ولادت پر اگر استطاعت ہوتو (ہر ایک لڑکے کی طرف سے ) دوبکرے یا بکریاں ذبح کرنامستحب ہے۔ اور اگر دو کی وسعت نہ ہو تو ایک کا ذبح کرنا بھی کافی ہے، اور اگر اس کی بھی وسعت نہ ہو تو جس قدر ممکن ہو اتنا صدقہ کردیں۔ عقیقہ کرنا واجب یا لازم نہیں۔ (کفایت المفتی 8/242)
بعد میں جب بھی استطاعت ہو عقیقے کی نیت سے بکرے ذبح کرسکتاہے، اس سے بھی عقیقہ ادا ہوجائے گا، البتہ جب بھی ذبح کرے پیدائش کے حساب سے ساتویں دن کا لحاظ رکھے، یعنی جس دن بچہ پیدا ہو (مثلاً: جمعے کے دن پیدائش ہو تو) اس سے پچھلا دن (مثلًا جمعرات) ساتواں روز ہوگا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200649
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن