بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عقد نکاح میں دولہے کے حفظ قرآن کو بطور مہر مقرر کرنے کا حکم


سوال

کیا حقِ  مہر میں قرآن رکھوانا  کہ لڑکا اس کو حفظ کرے، ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

بصورتِِ  مسئولہ عقدِ  نکاح میں شوہر کے حفظِ قرآن کو مہر بنانا درست نہیں ہے، اگر حفظِ قرآن کو بطورِ مہر مقرر  کرکے نکاح کیا گیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا، اور  شوہر کے ذمے  مہرِ مثل ادا کرنا لازم ہوگا۔ یعنی لڑکی کے خاندان میں اس طرح کی لڑکی کا جو مہر متعارف ہے، وہ ادا کرنا ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وفي تعليم القرآن) أي يجب مهر المثل فيما لو تزوجها على أن يعلمها القرآن أو نحوه من الطاعات لأن المسمى ليس بمال."

(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:201، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200386

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں